ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / انکولہ میں زمین کھسکنے کا معاملہ: گم شدہ لاری اور افراد کے لئے گنگاولی ندی میں چلے گی تلاشی مہم

انکولہ میں زمین کھسکنے کا معاملہ: گم شدہ لاری اور افراد کے لئے گنگاولی ندی میں چلے گی تلاشی مہم

Wed, 24 Jul 2024 15:00:37    S.O. News Service

انکولہ 24 / جولائی (ایس او نیوز) انکولہ کے شیرو میں آٹھ روز قبل لینڈ سلائڈنگ (ھُبُوطِ ارضی) کا جو حادثہ پیش آیا تھا اس کے ملبے میں گم شدہ لاری اور اس کے ڈرائیور کو تلاش کرنے کی مہم اب گنگاولی ندی میں چلائی جائے گی۔ 

 اتنے دنوں تک سڑک پر سے ملبہ ہٹانے اور گم شدہ لاری، اس کے ڈرائیور ارجن اور دیگر دو افراد کو تلاش کرنے کا کام جاری تھا مگر اب چونکہ جی پی آر کی مدد سے تلاشی اور بڑے پیمانے پر ملبہ ہٹنے کے بعد تلاشی مہم میں حصہ لے رہی آرمی کی ٹیم نے سڑک اور اس کے کنارے پر موجود بقیہ ملبے کے اندر لاری موجود نہ ہونے کی بات صاف کر دی ہے اس لئے اب تلاشی مہم کا رخ گنگاولی ندی کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ جو سڑک کے قریب ملیامیٹ ہونے والے ہوٹل کے علاقے میں جو ملبہ پڑا ہے، اس کے نیچے بھی لاری تلاش کرنے کی مہم جاری رہے گی۔

 ندی میں بن گیا ہے مصنوعی پہاڑ: اس مہم میں آرمی کے علاوہ این ڈی آر ایف ، ایس ڈی آر ایف، بحریہ کے گہرے پانیوں کے غوطہ خور (ڈیپ ڈائیورس) اور فائر سروس اینڈ ایمرجنسی شعبہ کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ مگر اب ان کے لئے گنگاولی ندی جمع شدہ مٹی اور پتھروں کا ڈ ھیر سب سے بڑی رکاوٹ بن کر سامنے آیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ پہاڑی کھسکنے کی وجہ سے نیشنل ہائی وے 66 پر جس مقدار میں ملبے کا ڈھیر گرا تھا، اس سے کہیں زیادہ مٹی اور ملبہ گنگاولی ندی میں جمع ہوا ہے جس کی وجہ سے ندی کے درمیان ایک مصنوعی پہاڑ سا کھڑا ہوگیا ہے جو گم شدہ ٹرک اور افراد کے لئے تلاشی مہم چلانے والی ٹیموں کے لئے بڑا سوال بن گیا ہے۔ 

 ندی میں ترقیاتی منصوبوں کا ملبہ: قابل ذکر بات یہ ہے کہ شیرور میں پہاڑی کھسکنے کی وجہ سے ہی ندی کے اندر اتنا زیادہ ملبہ جمع نہیں ہوا ہے ، بلکہ پتھروں اور مٹی کی شکل میں گزشتہ دس سالوں سے چل رہے کونکن ریلوے برڈج، ہوسورو- کوڈسنی برڈج، نیشنل ہائی وے فور لین توسیع، ناڈوماسکیری - منجگونی برڈج ترقیاتی منصوبوں کا ہزاروں ٹن ملبہ بھی اس میں شامل ہے ۔ 

عوام کے احتجاج پر توجہ نہیں دی گئی: مقامی عوام کا کہنا ہے کہ ندی پر پُلوں کی تعمیر کے لئے ہزاروں ٹن مٹی جو کالی ندی میں ڈالی جا رہی تھی اس وقت تعمیراتی منصوبہ مکمل ہونے کے بعد ٹھیکیداروں کی طرف سے یہ مٹی نہ ہٹائے جانے پر انہوں نے احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔ عوامی منتخب نمائندوں نے ٹھیکیدار کمپنیوں کے افسران کو کئی مرتبہ آڑے ہاتھوں لیا تھا اور ندی میں ڈالے گئے پتھروں اور مٹی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن ٹھیکیدار کمپنیوں نے کسی کی بھی بات پر کان نہیں دھرا اور ملبے کا ڈھیر یوں ہی کالی ندی میں جمع ہوتا گیا۔ 

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ تین پُلوں کی تعمیر کے لئے اس قدر بڑے پیمانے پر کالی ندی میں مٹی اور پتھر ڈالنے کی وجہ سے پُل کے اوپری علاقوں میں رہنے والوں کے لئے سیلاب کے حالات سے گزرنا پڑ رہا ہے۔ پہاڑی علاقے میں موسلا دھار بارش ہونے پر ندی میں طغیانی آتی ہے اور علاقہ میں برساتی سیلاب کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ اگر اس مسئلے کو حل نہیں کیا گیا تو آس پاس کے کچھ دیہاتوں کا پانی میں غرق ہو جانا یقینی ہے۔


Share: